غیبی مدد۔۔۔۔۔

          غیبی مدد  ۔۔۔۔                                


غیبی مدد نہ اسپین کے وقت آئی, نہ خلافت عثمانیہ کو بچانے کے لئے آئی, نہ اسرائیل کا قیام روکنے کے لئے آئی, نہ بابری مسجد کے وقت آئی, نہ عراق اور شام کے وقت آئی, نہ میانمار کے وقت آئی, نہ گجرات کے وقت آئی، نہ کشمیر کے لئے آئی۔


پھر بھی گھروں اور مسجدوں میں بیٹھ کر غیبی مدد کی صدا ؟

غیبی مدد جنگ بدر میں آئی۔ جب 1000 کے مقابلے میں 313 میدانِ جنگ میں اُترے۔

غیبی مدد جنگ خندق میں آئی جب اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹ پر 2 پتھر باندھے اور خود خندق کھودی اور میدانِ جنگ میں اُترے۔


غیبی مدد افغانستان میں آئی۔ جب بھوکے پیاسے مسلمان بے سرو سامانی کے عالم میں میدانِ جنگ میں اُترے۔

دنیا کا قیمتی لباس پہن کر, مال و زر جمع کر کے, لگژری ایئر کنڈیشنڈ گاڑیوں میں بیٹھ کر, جُھک جُھک کر لوگوں کے ہاتھ چومنے کی خواہش لے کر, لوگوں کی واہ واہ کی ہنکار کی خواہشات لئے مسجدوں کے ممبروں پر بیٹھ کر بددعائیں کر کے غیبی مدد کے منتظر ؟؟

طاغوت کے نظام پر راضی اور پھر غیبی مدد کے منتظر ؟؟

اللہ کی زمین پر اللہ اور اُس کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے نظام کے نفاذ کی جدوجہد کے بجائے صرف نعت خوانی, محفلِ میلاد یا تسبیح کے دانوں کو دس لاکھ بیس لاکھ گھما کر غیبی مدد کے منتظر ؟


آفاقی دین کو چند جزئیاتِ عبادت میں محصور و مقید کر کے غیبی مدد کے منتظر ؟

مسلمانوں کو مجاہد کے بجائے مجاور بنا دینے کے بعد غیبی مدد کے منتظر ؟

  

جہاد فی سبیل اللہ اور جذبہ شہادت سے دُور رہ کر اور دُور رکھ کر مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و جبر اور مصائب و مشکلات دیکھ کر

اللہ دشمن کو غرق کر دے.


اللہ دشمن کو تباہ و برباد کر دے.

یا اللہ مظلوموں کی مدد فرما.

یا اللہ دشمنوں کو ہدایت عطا فرما دے اور اگر اُن کے نصیب میں ہدایت نہیں تو انہیں غرق کر دے.


جیسی بد دعاؤں پر اکتفاء کر کے سکوت اختیار کر لینے اور سکون سے نوالہ حلق سے نیچے اُتار کر پیٹ بھر بھر کر گہری نیند سونے والے غیبی مدد کے منتظر ؟

یعنی سب کچھ اللہ کے ذمہ لگا کر اور خود کنارہ کشی اختیار کر کے غیبی مدد کے منتظر ؟

میدان جہاد میں اُترنے سے ڈرتے اور کتراتے ہوئے آسمانوں سے فرشتوں کے نازل ہو کر مسلمانوں کی غیبی مدد کے منتظر ؟

سُنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم تو ہمیں بتاتی ہے کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میدانِ جنگ سجایا اور بعد میں اللہ کی غیبی مدد کے لئے دُعا کے لئے ہاتھ بلند فرمائے جبکہ آج کا جہاد صرف بد دعا ہے، اور نہ دُعا سے پہلے اور نہ دعا کے بعد کوئی عملی اقدامات و جدوجہد.

ایسی صورت میں صرف اللہ کی پکڑ اور عذاب ہی آتا ہے نہ کہ کوئی غیبی مدد


اللہ سبحانہ و تعالی نے بنی آدم کو اپنے قرآن میں اپنا نائب کہہ کر مخاطب کیا تو کیا ہم اللہ کی اس زمین پر اللہ کے نائب ہونے کا حق ادا کر رہے ہیں

اہرام مصر


                                 Click here                               


               اہرام مصر 



                               Click here

مصر کے شہر قاہرہ کے قریب ہی دریائے نیل کے مغرب میں یہ تین مثلث نما اونچی پتھر کی عمارتیں ہزاروں سال سے کھڑی ہیں۔انہیں دنیا کے سات عجوبوں میں سے ایک عجوبہ مانا جاتا ہے یہ تقریباً بیس لاکھ پتھروں سے مل کر بنائی گئی ہیں اور 146 میٹر اونچی ہیں.



آج تک یہی مانا جاتا رہا

کہ ان بڑے بڑے ٹنوں کے حساب سے وزنی پتھروں کو کئی سال غلام مزدوروں کے ذریعے اٹھوایا جاتا رہا لیکن 2002 میں فرانس کے ایک ماہر مادیات Joseph Davidovits نے اپنی کتاب میں Pyramid کے بارے میں حیرت انگیز تحقیق پیش کی



انہوں نے کہا کہ یہ پتھر دراصل اصلی چٹانی پتھر نہیں بلکہ

بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے پتھروں کا Nano- Technology استعمال کرتے ہوئے بغور مشاہدہ کیا تو پتہ چلا کہ پتھر میں پانی کے انتہائی ننھے سے قطرے اور ہوا کے ذرات موجود ہیں جو قدرتی پتھروں میں موجود نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ یہ پتھر چونے کے پتھر اور مٹی کا ایک خصوصی گارا بنا کر بنائے

گئے ہیں جو دریائے نیل کے قریب ہی دستیاب ہیں۔ اس مقصد کے لئیے لکڑی کے سانچے اور Rails یارستے Pyramid کے اردگرد بناکر اس گارے کو جگہ جگہ پہنچایا گیا اور وہاں سے سانچوں میں مختلف شکل کی بڑی اینٹوں یا پتھروں کئ شکل دے کر اسے 900 ڈگرئ تک پکایا گیا۔ پتھروں کی ساخت ان کی عمر کا

بھی تعین کرتی ہے جو کم از کم 4500 سال ہے۔ 

ان Pyramids کے اندر باقاعدہ ہوا کا نظام موجود ہے ، مصر ایک گرم علاقہ ہے اور باہر گرمی ہونے کے باوجود اہرام کے اندر کا ٹمپریچر 20 سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ اس کے علاوہ اندر بادشاہ اور ملکہ کا چیمبر یعنی کمرہ بھی موجود ہے۔



‏اب زرا قرآن کی اس آیت کا ترجمہ ملاحظہ کریں:

" (فرعون نے کہا) اے اہل دربار، میں نہیں سمجھتا کہ میرے علاوہ بھی کوئی تمہارا خدا ہے۔ سو اے ہامان آگ دہکا میرے لئیے, گارے کی اور اینٹیں پکا پھر بنا میرے لئیے ایک اونچی عمارت ( جس پر چڑھ کر) کہ میں موسیٰ کے خدا کو دیکھ سکوں

اور بیشک میں سمجھتا ہوں اسے ایک جھوٹا ۔" القصص آیت

 38

1400 سو سال پہلے کی ایک کتاب میں پروفیسر Joseph کی کتاب کی تصدیق، یقیناً ایک معجزہ ہے

‏‎میرے خیال سے پروفیسر joseph کی کتاب سے قرآن مجید کو تصدیق کی ضرورت نہیں ۔ مگر یہ ان لوگوں کیلئے معجزہ ضرور ہے جو ایمان نہیں رکھتے اللّٰہ تعالی اس کے زریعہ انہیں ہدایت عطا فرمائیں تاکہ وہ ایمان لے آئیں اور دین اسلام میں داخلے کا زریعہ بنیے۔