یأجوج و مأجوج کون ہیں؟
یأجوج و مأجوج دو قبائل کے نام ہیں جو ایک ساتھ رہتی ہیں۔
ان کا نسب:
یہ دونو
ں قبائل حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں اور ساتھ ہی حضرت نوح علیہ السلام کی نسل سے بھی تعلق رکھتے ہیں، یعنی یہ عام انسان ہیں۔
یہ نہ تو جنات ہیں، نہ خلائی مخلوق اور نہ ہی کوئی افسانوی مخلوق، جیسا کہ بعض کہانیاں بیان کرتی ہیں۔
ان کا ماضی:
یأجوج و مأجوج طویل عرصے تک باقی انسانوں سے الگ تھلگ رہے، جس کی وجہ سے وہ تہذیب و تمدن میں باقی دنیا سے پیچھے رہ گئے۔
ذوالقرنین کے زمانے میں یہ لوگ دو پہاڑوں کے درمیان رہتے تھے اور لوگوں کو لوٹ مار، قتل و غارت اور فساد سے تنگ کرتے تھے۔
ایک مومن بادشاہ جو زمین پر سفر کرتا اور لوگوں کو رب العالمین کی طرف بلاتا تھا۔
- اس کے پاس ایک بہت بڑی اور طاقتور فوج تھی۔
- وہ اپنے فوج کے ساتھ زمین کے مشرق و مغرب کا سفر کرتا تھا۔
- اللہ نے اسے حکمت، علم، قوت، اور ایمان عطا کیا تھا۔
ذو القرنین اپنی عظیم فوج کے ساتھ زمین کے مشرق و مغرب کا سفر کر رہا تھا، لوگوں کو رب العالمین کی طرف بلاتا تھا۔
یہاں تک کہ وہ ایک ایسی قوم سے ملا جو دو پہاڑوں کے قریب رہتے تھے۔
لیکن وہ ان کی زبان نہیں سمجھتا تھا، اس نے ان کے درمیان ایک مترجم رکھا...
ابن کثیر اپنے تفسیر میں لکھتے ہیں کہ اس نے ان کے درمیان درجنوں مترجمین رکھے تاکہ وہ سمجھ سکے کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں۔
وہ لوگ ذو القرنین سے کہنے لگے: اے ذو القرنین، ہمیں یأجوج و مأجوج سے بچاؤ۔
ذو القرنین نے پوچھا: یأجوج و مأجوج کون ہیں؟
انہوں نے جواب دیا: وہ مفسد ہیں، کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اسے برباد کر دیتے ہیں، ہمارے کھیتوں اور نسلوں کو تباہ کرتے ہیں۔
ذوالقرنین نے اللہ کے حکم سے ان کے لیے ایک مضبوط دیوار بنا دی تاکہ یہ باقی دنیا سے الگ ہو جائیں۔
ان کی کثرت:
یأجوج و مأجوج کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ قیامت کے دن، اللہ تعالیٰ حضرت آدم علیہ السلام سے فرمائیں گے:
"اے آدم! اپنی اولاد میں سے جہنم کے لیے افراد نکالو"
آدم علیہ السلام پوچھیں گے:
"کتنے؟"
اللہ فرمائیں گے:
"ہر ہزار میں سے 999 جہنم میں اور 1 جنت میں"
یہ سن کر صحابہ کرام خوفزدہ ہو گئے اور پوچھا:
"یا رسول اللہ! وہ ایک کون ہوگا؟"
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"وہ ایک تم میں سے ہوگا، اور 999 یأجوج و مأجوج میں سے ہوں گے۔"
یأجوج و مأجوج کے کفریہ عقائد:
یأجوج و مأجوج کا خروج قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ہے۔
جب وہ دیوار سے باہر نکلیں گے تو زمین پر فساد مچائیں گے۔
ان کی کفر کی شدت کا یہ حال ہوگا کہ وہ آسمان کی طرف تیر پھینکیں گے، اور جب وہ تیر خون سے واپس آئیں گے تو وہ دعویٰ کریں گے:
"ہم نے زمین والوں کو زیر کر لیا اور آسمان والوں پر بھی غالب آ گئے۔"
ان کا انجام:
یأجوج و مأجوج کو اللہ تعالیٰ ایک خاص کیڑے (النغف) کے ذریعے ہلاک کرے گا، جو ان کی گردنوں پر حملہ کرے گا۔
ان کی لاشیں زمین کو بھر دیں گی اور بدبو پھیل جائے گی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ سے دعا کریں گے، تو اللہ تعالیٰ پرندے بھیجے گا جو ان لاشوں کو اٹھا کر لے جائیں گے اور زمین کو پاک کرے گا۔
ان کا موجودہ مقام:
یأجوج و مأجوج کہاں ہیں؟ یہ ایک ایسا راز ہے جو اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔
ان کا مقام یا تو زمین کے نیچے کسی گہرائی میں ہے یا کسی ایسی جگہ پر جہاں انسانوں کی رسائی ممکن نہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ وہ روزانہ دیوار کو کھودتے ہیں، اور جب سورج کی روشنی قریب آتی ہے تو ان کا سردار کہتا ہے:
"کل دوبارہ آئیں گے، ان شاء اللہ۔"
یہی "ان شاء اللہ" کہنا ان کے آخری دن میں فیصلہ کن ہوگا جب وہ دیوار کو مکمل کھود کر باہر نکلیں گے۔اور یہ دنیا میں فساد برپا کریں گے۔
مولانا حافظ الرحمن نے اپنی کتاب قصص القرآن میں لکھا ہے کہ حضرت عیسی ؑ اور تمام مسلمان مل کر اللہ سے دعا کریں گے ۔ یہ ان سے جان چھڑا دیں۔
پھر ا للہ تعالیٰ ان کی گردنوں میں ایسا کیڑ اپیدا کرے گا جو ان کی موت کا باعث بنے گا۔ پوری زمین ان کی لاشوں سے بھر جائے گی ۔ پھر اللہ کے حکم سے بارش برسے گی جو زمین کو ان تمام لاشوں سے پاک کردے گی۔
یاجوج ماجوج کے نکلنے کا وقت ظہور مہدی ؑ پھر خروج دجال کے بعد ہوگا۔
اس وقت حضرت عیسیٰ ؑ نازل ہوکر دجال کو قتل کرچکیں ہوں گے۔
ان کے نکلنے کی ایک علامت بحریہ طبریہ کے پانی کا تیزی سے کم ہونا بیان کیا جاتا ہے، جس کا حدیث مبارکہ میں بھی ذکر ہے ۔ اور یہی وہ وقت ہو گا جب قیامت قریب ہو گی ۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمارا خاتمہ ایمان پر کرے اور ہمیں اپنی پناہ میں رکھے آمین۔
ہماری ذمہ داری:
یأجوج و مأجوج کے بارے میں ایمان رکھنا ایمان بالغیب کا حصہ ہے۔
اللہ نے ان کا ذکر ہمیں اس لیے کیا تاکہ ہم جان سکیں کہ آزمائشوں سے بچنے کے لیے ہمیں سدی بندش کی ضرورت ہے۔
اپنے اور گناہوں کے درمیان دیواریں کھڑی کریں، چاہے وہ مباح (جائز) چیزیں ہی کیوں نہ ہوں، تاکہ آپ بڑی آزمائشوں سے محفوظ رہ سکیں۔
جنت ان لوگوں کے لیے ہے جو اللہ کی رضا کے لیے ہر آزمائش کا سامنا کرتے ہیں۔
"جو اللہ کے لیے کسی چیز کو ترک کرتا ہے، اللہ اسے بہتر سے نوازتا ہے۔"
اللہ_ہمیں_محفوظ_رکھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں