جنگ انبار میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے مقابل کسری کی فوجیں شہر کی فصیلوں پر یوں کھڑی تھیں کہ ان کے جسم میں لوہے کا جنگی لباس تھا ان کی صرف آنکھیں نظر آ رہی تھیں.
حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے اپنے چنیدہ تیر اندازوں کو حکم دیا کہ سیدھا آنکھوں کا نشانہ لے لو چند منٹ کے اندر کسری کی فوجوں میں سے 1000 فوجوں کی ایک ایک آنکھ ضائع ہوچکی تھی،انبار شہر میں بھگدڑ مچ گئی کہ خالد نے شہر کو اندھا کر دیا چنانچہ مزید لڑائی لڑے بغیر دشمن نے ہتھیار ڈال دیے اور انبار شہر مسلمانوں کے حوالے کرکے صلح کرلی،اس معرکے کو 'ذات العیون' یعنی آنکھوں والا معرکہ بھی کہا جاتا ہے..
اندازہ کیجئے مسلمان تیر اندازوں کے نشانے کتنے پکے تھے..