"مراد ثانی"
تعارف:
(پیدائش: جون 1404ء— انتقال 3 فروری1451ء) 1421ء سے 1451ء تک (1444ء سے 1446ء تک کا عرصہ چھوڑ کر) سلطنت عثمانیہ کے سلطان رہے۔
ان کا دور حکومت بلقان اور اناطولیہ میں زبردست جنگوں کا دور تھا جس میں انہوں نے شاندار فتوحات حاصل کیں۔ انہوں نے اپنے والد محمد اول کی وفات پر محض 18 سالہ کی عمر میں تخت سنبھالا۔ ان کو سب سے پہلے بغاوتوں کا سامنا رہا تاہم وہ انہیں فرو کرنے میں کامیاب رہے۔ انہوں نے 1421ء میں قسطنطنیہ کا محاصرہ کیا لیکن اپنے بھائی مصطفی کی جانب سے بروصہ پر حملے کی وجہ سے انہیں یہ محاصرہ اٹھانا پڑا اور انہوں نے بروصہ پہنچ کر مصطفی کو شکست دی اور اسے قتل کر دیا۔ مصطفی کو بغاوت پر آمادہ کرنے والی اناطولیہ میں پھیلی ترک ریاستوں کو ان کے کیے کی سزا ملی اور مراد ثانی نے سب کو شکست دے کر سلطنت میں شامل کر لیا۔
مراد نے 1428ء میں کرمانیوں کو شکست دی اور 1430ء میں دوسرے محاصرۂ سالونیکا کے بعد 1432ء میں وینس بھی دستبردار ہو گیا۔ اسی دہائی میں مراد نے بلقان میں وسیع علاقہ سلطنت میں شامل کیا اور 1439ء میں سربیا فتح کر لیا۔ 1441ء میں مقدس رومی سلطنت، پولینڈ اور البانیہ نے ان کے خلاف اتحاد قائم کرتے ہوئے صلیبی جنگ کا اعلان کر دیا۔ 1444ء میں جنگ وارنا میں انہوں نے یوناس ہونیاڈے کو شکست دی لیکن جنگ جلاووز میں انہیں شکست ہوئی اور دونوں کے درمیان معاہدہ ہو گیا۔ اس معاہدے کے بعد مراد ثانی اپنے صاحبزادے محمد ثانی کے حق میں تخت سے دستبردار ہو گئے لیکن محمد کی نو عمری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مسیحیوں نے معاہدہ توڑ دیا جس پر 1446ء میں مراد نے دوبارہ مسند اقتدار سنبھالی اور دوسری جنگ کوسوو میں مسیحی اتحاد کو کچل کر رکھ دیا۔
بلقان میں مسیحیوں کو عظیم شکست دینے کے بعد انہوں نے مشرق کا رخ کیا اور امیر تیمور کے بیٹے شاہ رخ تیموری کو شکست دی اور کرمانی امارت کو اپنی قلمرو میں شامل کیا۔
1450ء کے موسم سرما میں وہ بیمار پڑ گئے اور ادرنہ میں وفات پائی۔ محمد ثانی (المعروف سلطان محمد فاتح) نے ان کی جگہ تخت سنبھالا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں